Sunday, April 14, 2019

تاریخ سبی

تاریخ سبی

سبی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع ہے۔ ضلع کی دو تحصیلیں سبی اور ہرنائی ہیں۔ جو مزید سب تحصیلوں پر منظم ہیں۔ سبی ایک تاریخی شہر ہے۔اس شہرکی بہت سی خصوصیات ہیں۔ابتدائی تاریخ کےمطابق سبی کا پرانا نام سیوی تھا جوکہ ہندوریاست کی ملکہ تھیں۔ محمد بن قاسم کی فتح سندھ 711 عیسوی کے بعد راجہ داہر کوشکست ہوی اور یوں اسلام کی ترویج کا سلسلہ شروع ہوا

History of Sibi
History of Sibi

 

سلطان محمود غزنوی نے 978 عیسوی کو سبی اور اس کے قریبی علاقوں کو غزنوی ریاست;میں شامل کیا۔

شجاع الدین ذولنون ارغون نے 1488 میں شال اور سبی میں حکمرانی کی تھی۔ آئین اکبری کے مطابق سیوی قلعہ ان کے زیر اثر تھا اور ذوالنون ارغون کے بیٹے شاہ بیگ ارغون نے شال اور سبی کو بڑی جدوجہد کے بعد جام نظام الدین سے دوبارہ حاصل کیا اور سیوی قلعہ کی 1511 میں دوبارہ تعمیر کی اور مرزاعیسی ترخان کو گورنر مقرر کیا تھا

Shah Beg Arghun Built Sibi Fort in 1511
Shah Beg Arghun Built Sibi Fort in 1511

 

ارغون حکومت کی کمزوری پر پنی افغان قبائل نے طاقت حاصل کی تھی۔

سید ابوالفضل نے سبی پر تسلط قائم کرنے کے لیے مہمات روانا کیں پنی قبائل کی سخت مزاحمت کے بعد سیوی قلعہ پر قبضہ ہوا۔ اور ان کے انخلا کے بعد پنی قبائل نے دوبارہ ضلع اور قلعہ کا کنٹرول سنبھال لیا ۔ معروف تاریخ دان میرمعصوم شاہ بخاری کی نگرانی میں 1595 تیسری مہمات کی گیں۔

Panni Tribes Sibi
Panni Tribes Sibi

 

اکبر بادشاہ کے وقت میں سبی اور ملحقہ علاقے مغل سلطنت کا حصہ تھے اور باقاعدگی سے واجبات ادا کرتے تھے

مغل سلطنت کے بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے بھائی داراشکواہ نے بغاوت میں ناکامی پر فرار ہونے کی کوشیش کی اور سبی کے قریب علاقہ ڈھاڈر سے گرفتار ہوے اور اس وقت جنید خان پنی باروزئی نے ان کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ اورنگ زیب عالمگیر نے ان کے بیٹے مرزا خان باروزئی کو 1695 میں نواب کا خطاب دیا اور بالائی سندھ کا منتظم مقرر کیا ۔ اس کے بعد نواب بختیارخان باروزئی کو 1700 میں نظام افواج نے قتل کر دیا۔

Nawab Mirza Khan Barozai

 

سندھ کے یار محمد کلوڑا نے 1712 میں سبی اور مظافات میں حکمرانی قائم کی لیکن جلد ہی احمد شاہ درانی کی بڑھتی ہوئی طاقت نے ان کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔

درانی سلطنت میں مقامی حکمرانی باروزئی قبائل کو دی گی ۔ احمد شاہ ابدالی نے محمد خان باروزئی کو سبی کا اور اسماعیل خان باروزئی کو سانگان کا منتظم مقرر کیا

انگریز اور خجک قبائل کی جنگ 1841

انگریزوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو اور مارچ 1841 کو سبی کے خجک قبائل نے انگریزوں کو مالیہ دینے سے انکار کر دیا . کرنل ولسن کی سربراہی میں خجک دیہات پر حملے کے لیے قافلہ روانا کیا اور اس وقت کے باروزئی سربراہ نے ان کی حمایت کی تھی۔ خجک قبائل قلعہ میں رہ کر جنگ لڑتے رہےاس جنگ میں انگریزوں کو بھاری جانی نقصان ہوا

Anglo Khajjak Battle 1841
Anglo Khajjak Battle 1841

 

کرنل ویلسن سمیت4 آفیسر اور 55 افراد قتل ہوے اور خجک قوم کے 90 افراد کی شہادت ہوئی

انگریزوں نے باقاٰعدہ ایک پولیٹیکل ایجنٹ سبی مقرر کیا اور عمارات تعمیر کیں اور سبی شہر آباد کیا

سبی میں موسم سرما میں جرگہ 1875 سے شروع کیا اس میں مختلف کیسوں کے فیصلے مقامی نمائندوں کی موجودگی میں ہوتے تھے – سبی سب ڈویژن کے شاہی جرگہ کے نمائندے 1.۔خان بہادر سردار مصطفی خان باروزئی (کڑک)2-سردار تاج محمد باروئی (سانگان) 3۔ خان بہادر دین محمد مرغزانی(سبی) تھے۔

سبی میلہ کا آغاز فروری 1885 سے ہوا اس میلے کا مقصد جانوروں کی پیداوار میں اضافہ اور اس کو مالداروں کے لیے ایک منڈی بنانا تھا ۔ مالداروں کوانعامات دئیے گے۔ انتطامی رپورٹ آف بلوچستان ایجنیسی 1887-1886میں تفصیلات درج ہیں۔

سبی شہر میں تعلمی ادارے اوراسپتال قائم کیے گے۔ سبی سےہرنائی اور کوئیٹہ کے لیے ریلوے لائن بچھائی گیں ۔

تاریخ کا حوالہ درج ذیل کتابوں سے لیا گیا ہے۔

1۔ایمپیریل گزیٹیر آف انڈیا مصنف سیکریٹری اسٹیٹ آف انڈیا

2۔سبی ڈسٹرکٹ گزیٹیر مصنف میجر میکانگی۔

3- ارغون نامہ مصنف سید میر محمد بن سید جلال تتوی

4- تاریخ معصومی مصنف معصوم شاہ بخاری

5-تھل چوٹیالی رپورٹ مصنف او-ٹی-ڈیوکس

6-افغان آف فرنٹیر پاس مصنف عبدالعزیز لونی

7-تاریخ بلوچستان مصنف گل خان نصیر

8۔ایڈمین اسٹریشن رپورٹس مصنف پولیٹکل ایجنٹس

9۔برٹش ٹروپس آپریشن ان سندھ اینڈ افغانستان

 

 

 

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment